Friday, 9 August 2019

*حج 2019: لبیک اللھم لیبک کی صداؤں کے ساتھ فرزندان توحید عرفات کے لئے روانہ*



مناسک حج کا آغاز ہوچکا ہے۔ لبیک الہم لبیک کی صداؤں کے ساتھ پوری دنیا سے عازمین حج کے مناسک اداکررہے ہیں۔ عازمین اب سے تھوڑی دیر بعد وقوف عرفہ کے لئے روانہ ہو جائیں گے ۔ عازمین نے رات منیٰ میں گزاری تمام نمازیں اپنے خیموں میں باجماعت ادا کریں ۔ عازمین عرفات میں قیام کے بعد مزدلفہ جائیں گے۔اورمغرب و عشاء کی نماز کی ادائیگی کے بعد پھر منی آجائیں گے جہاں رمی جمارکرینگے ۔عازمین حج کی سہولت کے لئے سعودی حکومت کی جانب سےسکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں ۔
سعودی عرب میں گزشتہ ایک ماہ سے فرزندان توحید لبیک اللھم لیبک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے مقدس فریضہ حج کے عزم کے ساتھ جوق درجوق حرمین پہنچے جہاں سے کل خیموں کی بستی منی کے لئے روانہ ہو گئے تھے ۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سلطنت کو بیرون ملک سے تقریباً 25 لاکھ عازمین حج پہنچ چکے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابل یہ تعداد زیادہ ہے۔ سعودی حکام کی ہدایت کے مطابق منیٰ میں ازدھام سے بچنے اور حجاج کرام کے تحفظ کے لیے انھیں قبل از وقت ہی ان کی جائے قیام عمارتوں سے بسوں کے ذریعے منیٰ کی جانب روانہ کیا گیاہے۔
منیٰ میں حجاج کے قیام کے لیے سعودی حکومت نے جدید سہولتوں سے آراستہ مستقل خیمہ بستی قائم کردی ہے اور یہ منیٰ سے مزدلفہ تک پھیلی ہوئی ہے۔ ان خیموں میں حجاج کی راحت کے لیے ائیر کنڈیشنر تک لگائے گئے ہیں۔ مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں سے خیمہ بستی تک عازمین حج کو بسوں اور ٹرین کے ذریعے پہنچانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ البتہ منیٰ کے نزدیک علاقے میں مقیم عازمین پیدل بھی اپنے خیموں میں پہنچے۔ منیٰ کو مختلف مکاتب میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان مکاتب کے ذمے دار معلمین نے عازمین حج کو روانگی سے قبل منیٰ میں قیام کے لیے رہ نما ہدایات جاری کر دی ہیں۔
عازمین آج میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے اور نمازِ ظہر اور عصر بیک وقت ایک اذان اورالگ الگ اقامت سے ادا کریں گے۔ وہ غروب آفتاب تک میدان عرفات میں وقوف کریں گے۔ وقوف عرفہ حج کا سب سے اہم رکن ہے۔اس کے بعد وہ مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک وقت میں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ باجماعت یا الگ الگ ادا کریں گے۔ حجاج مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے گذاریں گے اور رمی جمرات کے لیے 70عدد کنکریاں چنیں گے۔ حجاج کرام اتوار دس ذی الحجہ کو نمازِ فجر کی ادا کرنے کے بعد سورج طلوع ہونے تک عقبہ جمرہ کو کنکریاں مارنے کے لیے منیٰ واپس آجائیں گے اور منیٰ میں حرم کی جانب واقع جمرات کمپلیکس میں صرف بڑے جمرہ یعنی بڑے شیطان کو7 عدد کنکریاں ماریں گے۔رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہوتا ہے اور قربانی مکمل ہونے کے بعد حجاج کرام حلق یا قصر کروا کر حالت احرام سے باہر آ جاتے ہیں۔
حج کا آخری فرض طوافِ زیارت ہے ۔ سڑکوں پر ہجوم کی وجہ سے زیادہ تر حجاج منیٰ سے پیدل راستوں کے ذریعے حرم پہنچتے ہیں ۔ عازمین حرم پہنچ کر کعبۃ اللہ کا طواف زیارت کریں گے۔پھر سعی کے بعد حجاج کرام واپس منیٰ آ جائیں گے اوررات منیٰ میں قیام کریں گے۔ اگلے دو دن یعنی 11 اور 12 ذی الحجہ کو زوال کے بعد تینوں جمرات کو 7، 7 کنکریاں ماری جائیں گی ۔ حجاج کرام اپنے مکتب کی ہدایت کے مطابق 12 ذی الحج کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے واپس جاسکتے ہیں یا 13 ذی الحج کی رمی کے بعد اپنی رہائش گاہوں کی طرف روانہ ہو جائیں گے۔
Sunni News

Wednesday, 14 March 2018

*تبیلغی جماعت میں خوفناک ’جنگ‘*

*تبیلغی جماعت میں خوفناک ’جنگ‘*



13/March/2018,



دیوبندی تبلیغی جماعت اپنے آپ کو بے لوث اور کثیر النسلی تنظیم قرار دیتی ہے لیکن اندرونی طور پہ تنظیم کے کنٹرول پر خطرناک کش مکش سامنے آرہی ہے۔

تبلیغی جماعت کے اندر واضح ٹکراؤ حال ہی میں برطانیا میں سامنے آیا ہے، جہاں پہ تبلیغی جماعت کا کافی تنظیمی نیٹ ورک موجود ہے۔

دسمبر 2017 ء میں تبلیغی جماعت کے دو گروہوں میں برطانوی مرکز ’الیاس مسجد‘ پہ قبضے کے معاملے پہ زبردست ٹکراؤ ہوگیا جس کی وجہ سے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔

معاملات اتنے خراب ہوئے کہ حکام کو دو ہفتوں کے لیے فریقین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے مرکز کو بند کرنا پڑگیا۔

تبلیغی جماعت میں تنظیم پہ کنٹرول کرنے کا جو جھگڑا سامنے آیا ہے، اس کے ایک فریق نظام الدین کا تعلق بھارت سے ہے۔ دہلی میں موجود مرکز تبلیغی جماعت کا سب سے پہلا اور قدیم ترین مرکز ہے۔اس مرکز پہ مولانا سعد کاندھلوی کا کنٹرول ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی مولانا محمد الیاس کاندھلوی، بانی تبلیغی جماعت دیوبندی کے پڑپوتے اور اس جماعت کے دوسرے مرکزی امیر مولانا محمد یوسف کاندھلوی کے پوتے ہیں۔

بانی تبلیغی جماعت اور دوسرے امیر سے رشتے کی وجہ سے مولانا سعد کاندھلوی تبلیغی جماعت کے اندر خاص طور پہ بھارت، بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے تبلیغی حلقوں میں بہت مضبوط پوزیشن کے حامل ہیں۔

تبلیغی جماعت کے اندر حالیہ لڑائی میں دوسرا فریق رائے ونڈ پاکستان میں رہتا ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی اور ان کے حامی اس کیمپ کو باغی گروپ کہتے ہیں۔

رائے ونڈ تبلیغی مرکز والوں نے 13 رکنی مجلس شوریٰ بنائی ہے، جس میں بین الاقوامی ارکان زیادہ ہیں۔اس عالمی شوریٰ میں رائے ونڈ تبلیغی مرکز کی شوری کے امیر حاجی عبدالوہاب انٹرنیشنل ایڈوائزی کونسل کے اہم ترین رکن ہیں۔

رائے ونڈ ایک عرصے تک تبلیغی جماعت کے عالمی اجتماع کے طور پہ بہت اہم رہا، لیکن اب یہ حثیت بنگلا دیش میں ہونے والے عالمی تبلیغی اجتماع کو مل گئی ہے جو ٹونگی تبلیغی اجتماع کہلاتا ہے۔کیونکہ اکثر غیر ملکی وفود پاکستان کی مخدوش سکیورٹی صورت حال کے سبب بنگلا دیش اجتماع میں شرکت کو ترجیح دینے لگے تھے۔

یہ بھی تبلیغی جماعت میں حالیہ تقسیم کی ایک وجہ قرار دی جارہی ہے۔

دونوں کیمپوں کے درمیان اختلافات اندر ہی اندر شدید ہوتے جارہے تھے لیکن یہ اختلافات پوری شدت سے عوام کے سامنے حال ہی میں آئے ہیں۔لندن میں جذبات پورے عروج پہ ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان دو کیمپوں کے مالی اور اثاثہ جات چندے کے معاملات کے حوالے سے لندن ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے۔

آخر تبلیغی جماعت کے پرانے اور بانی مرکز اور رائے ونڈ مرکز کے درمیان اختلافات کی بنیادی وجوہات کون سی ہیں؟

مولانا سعد کاندھلوی کے گروپ کے خلاف رائے ونڈ گروہ کا بنیادی الزام یہ ہے کہ ان کی اپنی علمیت اور دینی تعلیم اس سطح کی نہیں ہے، جس کے سبب وہ دین اور شریعت کا ٹھیک ٹھیک فہم رکھ سکیں اور حیرت انگیز طور پہ ان کے خلاف یہی فتویٰ دارالعلوم دیوبند کے دار الافتا سے بھی جاری ہوا ہے۔ مولانا سعد پہ علما دیوبند کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ان کے فہم دین پہ بھی سخت اعتراضات کیے گئے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا قاسم نعمانی نے دار العلوم دیوبند کے اندر تبلیغی جماعت پہ پابندی عائد کردی ہے۔

دیوبندی دارالعلوم کراچی کے مفتی اور ضیاء الحق کے زمانے میں جسٹس شرعی کورٹ رہنے والے مفتی تقی عثمانی نے بھی اپنی ایک تقریر میں مولانا سعد کاندھلوی اور ان کے ساتھیوں پہ ’جاہل‘ ہونے اور فہم دین سے نابلد ہونے کا فتویٰ صادر کیا ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف رائے ونڈ کیمپ اور دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم کراچی سمیت دیوبندی مذہبی پیشوائیت اور سکّہ بند ملائیت کے محاذ بنا لینے کا سب سے بڑا سبب مولانا سعد کاندھلوی کی جانب سے تبلیغی جماعت کے پرانے طرز پہ کام کرنے پہ اصرار ہے، جس میں مذہبی دیوبندی علماوں پیشواؤں کا عمل دخل بہت زیادہ نہیں تھا۔

اس جماعت پہ تصوف و روحانیت کی طرف زیادہ رغبت اور زور دیا جاتا رہا اور دیوبندی مذہبی پیشوائیت کی مولویت کی طرف کم رجحان رہا۔مولانا سعد کاندھلوی اس طرز کو برقرار رکھنے پہ اصرار کرتے ہیں۔

مولانا سعد کاندھلوی نے مذہبی تعلیم کی اجرت لینے پہ علما دیوبند کی مذمت کی اور یہاں تک کہہ ڈالا کہ مذہب بیچنے والا زانی سے بھی زیادہ بدتر جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔دارالعلوم دیوبند سے جاری فتوے میں سب سے زیادہ اسی بات کو لے کر ان کے خلاف توہین علما دیوبند کا فتویٰ صادر کیا گیا ہے۔

یو ٹیوب پہ موجود مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف الزامات کی ایک وڈیو میں بھی بنیادی الزام علمائے دیوبند کی توہین کا ہی ہے۔

مولانا سعد کے حامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مولانا سعد نظام الدین مرکز اور تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتاؤں سے ایسے مولانا حضرات کو فارغ کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے تبلیغ کو ’دھندا‘ بنالیا ہے اور اپنے مفادات کو دین کا نام قرار دینے لگ گئے ہیں۔

تبلیغی جماعت کے اندر رائے ونڈ کیمپ کو دارالعلوم دیوبند کی اسٹیبلشمنٹ اور تبلیغی جماعت میں موجود دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل کئی ایک ممتاز مولویوں کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

رائے ونڈ کیمپ کو حیرت انگیز طور پہ جمعیت علمائے ہند، جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے تینوں دھڑوں اور اس کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے بھی سپورٹ کررہے ہیں۔

اس وقت مولانا سعد گروپ کا پلڑا ہندوستان اور بنگلا دیش میں بھاری نظر آتا ہے، جبکہ برطانیا میں تقسیم بھی انہی خطوط پہ نظر آرہی ہے۔بنگلہ دیشی اور بھارتی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی 99 فیصد تعداد مولانا سعد کے ساتھ ہے جبکہ پاکستانی تبلیغی جماعت کیمپ رائے ونڈ کے ساتھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تبلیغی ہیں۔

لندن کے الیاس مرکز میں جو گروپ رائے ونڈ کیمپ کو سپورٹ کررہا ہے، تبلیغی جماعت کے اندر کے زرائع کہتے ہیں کہ اس میں جہاد ازم، تکفیر ازم اور پولیٹکل اسلام ازم کی طرف ہمدردی پائی جاتی ہے۔خیال رہے کہ امریکی شہر سان برنارڈینو میں فائرنگ میں ملوث پاکستانی جوڑا وہاں کے تبلیغی مرکز میں آتا جاتا تھا اور یہ جوڑا پاکستان میں تبلیغی اجتماعات میں شرکت کے دوران ہی ریڈیکلائز ہوا تھا۔

برطانیا میں دہشتگرد حزب التحریر اور انجم چودھری گروپ کے بھی پاکستانی تبلیغی ارکان سے مضبوط تعلقات بتائے جاتے رہے ہیں۔

محتاط طور پہ کہا جاسکتا ہے کہ تبلیغی جماعت پہ کنٹرول کی حالیہ لڑائی میں ایک کیمپ اس جماعت کی برصغیر پاک و ہند کے کم کٹر پنتھی اور تصوف کے قریب مذہبی شناخت کو بحال کرنے کا حامی ہے تو دوسرا اسے وہابیت کے قریب ریڈیکل مذہبیت کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کررہا ہے۔

اس لڑائی کے پیچھے بہرحال تبلیغی جماعت کے بہت بڑے اثاثوں اور نیٹ ورک پہ کنٹرول کی جنگ ہے۔

Monday, 12 March 2018

*شام کے مشرقی غوطہ علاقہ میں جاری حملوں میں 42 افراد کی موت*

*شام کے مشرقی غوطہ علاقہ میں جاری حملوں میں 42 افراد کی موت*



Posted on: Mar 12, 2018



دبئی۔ ملک شام کے مشرقی غوطہ علاقہ میں فوج کے جاری فضائی حملے میں کم از کم  42 افراد کی موت ہو گئی ۔ خبررساں ایجنسی الجزیرہ نے ڈوما میں موجود کارکن کے حوالہ سے بتایا کہ شامی طیارے پورے غوطہ شہر میں مسلسل بم برسا رہے ہیں۔ شامی ٹیلی ویزن نے خبر دی ہے کہ فوج نے اتوار کو موڈیرا شہر کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔
کارکن ایڈم نور نے کہا کہ فوج کے حملوں میں جوبار میں آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ دوما میں ایک ہی کنبہ کے 16لوگ مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہرستہ ، جملکا، اربن اور ایڈم شہر میں لوگ مارے گئے ہیں۔ فوج کی مہم کافی جارحانہ ہو رہی ہے اور میسر با شہر پر قبضہ کرنے کے بعد اب وہ آس پاس کے علاقوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ دمشق کے نزدیک باغیوں کے قبضہ والے گڑھ میں فوج کی جارحانہ کارروائی جاری ہے اور اس نے نصف سے زائد علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے۔

مشرقی غوطہ کے دوما میں ایک منہدم عمارت کے ملبہ پر کھڑا ایک شخص۔ فائل فوٹو، فوٹو کریڈٹ، رائٹرز۔
اس درمیان اقوام متحدہ نے کہا کہ مشرقی غوطہ شہر میں تقریباََ چار لاکھ شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ مشرقی غوطہ تین حصوں میں تقسیم ہے۔ سیرین آبزرویٹری کے مطابق فوج نے مشرقی غوطہ میں 18فروری کو ہی کارروائی شروع کی تھی اور گزشتہ 21دنوں سے اب تک یہاں 1099لوگ مارے جا چکے ہیں۔



Whatsapp🌎 *SUNNI NEWS*🌍 group

Wednesday, 28 June 2017

कुवैती सांसद ने सऊदी अरब का नाम बदलकर ‘हरमैन शरीफैन’ रखने की मांग

*कुवैती सांसद ने सऊदी अरब का नाम बदलकर ‘हरमैन शरीफैन’ रखने की मांग*



June 28, 2017


कुवैत के एक सांसद ने सऊदी अरब का नाम बदलकर ‘हरमैन शरी़फ़ैन’ रखने की मांग की है, याद रहे सऊदी अरब का नाम पूर्व शासक के नाम है.

कुवैत से प्रकाशित होने वाले समाचारपत्र अलवतन की रिपोर्ट के अनुसार इस देश के एक सांसद वलीद तबातबाई ने मांग की है कि सऊदी अरब राजशाही का नाम बदल कर “हरमैन शरी़फ़ैन का देश” अर्थात मक्के व मदीने के पवित्र स्थलों वाला देश रखा जाना चाहिए।
उन्होंने अपने ट्वीटर पेज पर यह बात लिखी है और कहा है कि कितना उचित होगा कि सऊदी अरब का सरकारी नाम “हरमैन शरी़फ़ैन का देश” हो जाए।

ज्ञात रहे कि आले सऊद ने ब्रिटिश साम्राज्य की मदद से अरब प्रायद्वीप पर क़ब्ज़ा जमाने के बाद, जिसे उस समय हेजाज़ कहा जाता था, एक निंदनीय क़दम उठाते हुए सबसे अहम इस्लामी देश का नाम, जिसे हरमैन शरीफ़ैन का देश कहा जाता था, अपने पूर्वज सऊद बिन अब्दुल अज़ीज़ के नाम पर “सऊदी अरब राजशाही” रख दिया था।

Saturday, 24 June 2017

*🌹 عـیـدالـفـطـر کی سـنـتیـں اور نـمـاز عـیــد کا طــریــقــہ 🌹*


*🌹 عـیـدالـفـطـر کی سـنـتیـں اور نـمـاز عـیــد کا طــریــقــہ 🌹*

1. نـمـاز عیـد الفـطـر جـانـے سـے پہلے صـدقـۂ فـطـر ادا کریـں.

2. غــسل کـریـں.

3.اچھا لبـاس پہننا

4. خـوشبو لگانا

5. نماز عید سے پہلے طـاق کجھوریں کھـانا.
(نـاشـٹـہ کرکے جـانـا)

6. نمـاز عید الفـطـر کے لئـے عـیدگاہ جـانـا

7. عـیدگاہ پـیـدل جــانـا

8. اپنـے عـزیـز و اقارب کـے سـاتھ عـیدگاہ جـانـا

9.  ایک راسـتـے سے جـانـا اور دوسرے راستـے سـے واپـس آنـا.

11. گھر سے عیدگاہ جـانے اور عـیدگاہ سـے گھر واپس آنـے تک تکبـیریــں کہیں.

*اَللہُ اَکـبَـر اَللہُ اکـبَـر لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ اَللہُ اَکـبَـر اَللہُ اَکبَـر وَ لِلّٰہِ الحَـمد*

🌹 *نـمــاز عــید الفــــطــر کا طـــریــقــہ* 🌹

پـہـلـے نـیـت کـریـں

 نیت کرکی میں نـے دو رکعت نماز عیدالفطر کی زائـد چھ (6) تکبیروں کے ساتھ منہ میرا کعبہ شریف کی طرف واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے.

امام پہلی تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ کر ثنا پڑیں گے ہمیں بھی تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ لینا ثـنا پڑھنا ہے. اس کے بعد تین زائد تكبيریں ہوں گی.

⭐ پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدیں

⭐ دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدیں

⭐ تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لیں

اسكے بعد قرآت ہوگی یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پھر رکوع سجدہ کرکے پہلی رکعت مکمل ہوگی

🌹 دوسری رکعت میں پہلے قرآت ہوگی یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں گے. اس کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے زائد تینوں (3) تكبيریں ہوں گی

⭐ پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدیں

⭐ دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدیں

⭐ تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیں

🌷 اب اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہہ کر رکوع میں جائیـں پھر معمول نماز ادا کریں.

*نـمـاز عید الفـطـر کـے بـعـد خـطـبـہ ضـرور سنیں*

تمـام دوست و احبـاب تمام کو عید کی مبـارک بادی پیـش کریں.

*نماز عیدالفـطـر سے پہلے خوب شئیر کریں اللہ عمل کی توفیق عطاءفرمائے*

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

Saturday, 17 December 2016

☪ *بحیثیت مسلمان شامی مسلمانوں کا درد ہمارے دل میں جاگزیں ہونا چاہیے*

♦ *کسے خبر تھی کہ لیکر چراغِ مصطفوی*
♦ *جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی*

شام میں اب تک لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار جا چکا ہے اور اس قتل عام سے کسی بھی طور پر متاثرہ خاندانوں اور افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے. سیکڑوں افراد ملک اور بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے. بے شمار گھروں کومنہدم کر کے اور اجاڑ کر ویرانیوں میں دبدیل کر دیا گیا.  اخبارات کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں ہر ہفتے اوسطاً ایک ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بنتے ہیں، چنانچہ گزشتہ پانچ سالوں اور چند ماہ اور ان چند دنوں میں تقریباً دو لاکھ 60ہزار افراد موت کے گھاٹ اُتارے جا چکے ہیں.

قارئین کرام! شامی مسلمانوں پر اتنے مظالم ہونے کے باوجود بهی آج اسلامی ممالک کی طرف سے شامی مسلمانوں کے لیے اخلاقی تعاون کا فقدان نظر آتا ہے. چند ایک ممالک کو چھوڑ کر شاید پورے عالم اسلام کے لیے شامی مسلمانوں کے اس مسئلے میں کوئی دلچسپی کا عنصر موجود نہیں. اس شدید تعاونی بحران کے باوجود شام کے مظلوم مسلمانوں کی جرات و شجاعت کو سلام کہیے کہ وہ نہ صرف ایک ظالم کے آگے سر جھکانے کو تیار نہیں ہوئے بلکہ وہ مایوسی کے نام تک سے ناواقف ہیں.

خیر یہ بات ٹھیک ہے کہ امریکا اور اسرائیل کسی بھی اسلامی ملک کو طاقتور نہیں دیکھنا چاہتے، یہی وجہ ہے وہ ان ممالک میں فرقہ وارانہ خانہ جنگیوں میں اہم کردار ادا کرتے رہتے ہیں، لیکن ہم مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے.
شام میں قیامت کی ہولناکیاں جاری ہیں، مظلوم مسلمان آسمان کی جانب نظریں اور ہاتھ اٹھا اٹھا کر مسلم ممالک کی بزدلی کی شکایت رب العزت سے کر رہے ہیں کہ کسی بھی مسلم ملک اور نام نہاد انسان دوست ملک کو بچوں کے چیتھڑے اڑتے نظر نہیں آتے، عراق کی مدد کرنے والے ایران، داعش کے خود ساختہ خلیفہ، سعودیہ، جو مصر میں فوجی حکومت کے لیے اربوں ڈالر کی امداد دے سکتا ہے لیکن شامی صدر کے خلاف سب خاموش ہیں.
شام کے مظلوم بے یار و مددگار مسلمان اپنی جان و عزت کی حفاظت کے لیے دنیا بھر سے بھیک مانگ رہے ہیں، کہاں ہیں وہ جہادی تنظیمیں، جو مسلم ممالک میں مساجد، مزارات، بے قصور مسلمانوں کے قتل عام پر جہاد کے فتوی جاری کرتی ہے لیکن انھی شام کے لاوارث مسلمان نظر نہیں آ رہے.
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ غیر مسلم ممالک امریکا، برطانیہ، اسرائیل کی سازشوں کو سمجھنے کے باوجود ہم دانستہ اور غیر دانستہ ان کے اہلکار بنتے جا رہے ہیں.
مسلم حکمرانوں کے پاس مظلوم شامی مسلمانوں کی مدد کے بے شمار طریقے موجود ہیں حکمران بیک آواز ہو کر عالمی دباؤ کے ذریعے اس اندھے ظلم کو رکوائیں۔ اپنا سیاسی وزن انہیں مظلوموں کے پلڑے میں ڈالیں۔ ظلم کا نشانہ بننے والے وہاں کے شہریوں کو مالی تعاون فراہم کریں.
ان کو اپنے ہاں پناہ دے کر اپنا مذہبی فریضہ ادا کریں. میڈیا ذرائع حق ، سچ اور انصاف کی آواز بلند کریں. یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ ذرائع ابلاغ اس وقت کا سب سے بڑا جہاد اور دفاع کا ذریعہ ہیں.اگر وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں، صرف سچ اور حق کو نکھار کر اقوام عالم کے سامنے رکھ دیں، ان کا فریضہ ادا ہو جائے گا.
 ان شاء اللہ آج نہیں تو کل جلد یا بدیر مظلوموں کو انصاف مل کر رہے گا.
بحیثیت مسلمان شامی مسلمانوں کا درد ہمارے دل میں جاگزیں ہونا چاہیے.اس بات سے تو کوئی مسلمان بھی خالی نہ رہے کہ اپنے تمام مظلوم مسلمان بھائیوں، بالخصوص شامیوں کی اس شام غم سے نجات کے لیے اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلا کر مسلسل دعا کرتا رہے.
اللہ رب العالمین شامی مسلمانوں کو ظالموں کے ظلم سے محفوظ فرمائے آمین
اللهم احفظ بلاد الشام و بلاد المسلمين اللهم احفظهم بحفظك اللهم امين يارب العالمين بالمصطفي الكريم صلي الله عليه وسلم.

ا======================|

✍🏼 از قلم*محمد گلفام رضا برکاتی سعدی*
خادم تدریس و افتاء
دارالعلوم صدر الأفاضل
اسلام نگر کرولا مرادآباد یوپی

http://m.facebook.com/Alahazrat-Institute-of-Moral-Science-1572595282957054/

Sunday, 13 November 2016

*جمعیت علما کا U ٹرن*


مدتوں سے تقویت الایمان نامی کتاب کے عقائد کی دعوت و تبلیغ کے نتیجے میں مسلمانوں میں منافرت اور مسلکی اختلافات کی جو آگ بھڑکی تھی، اس کے سنگین نتائج دنیا نے دیکھے!
کہیں مسلمانوں کو قتل کیا گیا!
کہیں صوفیوں کا مزار بم دھماکے سے اڑا دیا گیا!
کہیں میلادالنبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی محفلوں پر حملہ کیا گیا!
صوفیائے کرام و اولیائے کرام کی بارگاھیں امن و سلامتی کا گہوارە رہی ھیں
لیکن تقویت الایمانی نظریات کے حاملین نے مزارات کو نشانہ بنایا!
شرک و بدعت کے فتوے جاری کیے!
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی چشتی کی کتاب "فیصلہ ھفت مسئلہ" جو صوفیا کے مسلک کی تائید میں تھی کو وہابیت و جمعیت علما کے قائدین (مولوی رشید احمد گنگوھی دیوبندی) نے جلوا دیا!
ان کے افکار نے درجنوں شدت پسند تنظیموں کی ذہن سازی کی!
طالبان، لشکر طیبہ، القاعدە، جیش محمد، سپاە صحابہ، لشکر جھنگوی جیسے عناصر اسی فکر کے مبلغ ھیں جس نے ساری دنیا کے مسلمانوں پر شرک و بدعت کے فتوے عائد کیے
اور آج ان کی دھشت گردی نے انسانیت کو شرمسار کر کے رکھ دیا
تو ان کی قیادت نے U ٹرن لیا
اب وە اپنے فرقے کی آبرو بچانے اور دھشت گردی کے لیبل کو دور کرنے کے لیے اجمیر نگری کی جاروب کشی کر رہے ھیں
در خواجۂ خواجگان رضی اللہ تعالٰی عنہ پر ناک رگڑ رہے ھیں
لیکن! شاید اس عمل سے بجائے مفاد کے حصول کے منافقت کا داغ اور نمایاں ھو جائے-
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ داغ دل مزید اجاگر ھوگا اور دو چہرے والے بے نقاب ھوتے جائیں گے!


*بقلم :* غلام مصطفٰی رضوی
نوری مشن/ رضا لائبریری مالیگاؤں