☪ *بحیثیت مسلمان شامی مسلمانوں کا درد ہمارے دل میں جاگزیں ہونا چاہیے*
♦ *کسے خبر تھی کہ لیکر چراغِ مصطفوی*
♦ *جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی*
شام میں اب تک لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار جا چکا ہے اور اس قتل عام سے کسی بھی طور پر متاثرہ خاندانوں اور افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے. سیکڑوں افراد ملک اور بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے. بے شمار گھروں کومنہدم کر کے اور اجاڑ کر ویرانیوں میں دبدیل کر دیا گیا. اخبارات کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں ہر ہفتے اوسطاً ایک ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بنتے ہیں، چنانچہ گزشتہ پانچ سالوں اور چند ماہ اور ان چند دنوں میں تقریباً دو لاکھ 60ہزار افراد موت کے گھاٹ اُتارے جا چکے ہیں.
قارئین کرام! شامی مسلمانوں پر اتنے مظالم ہونے کے باوجود بهی آج اسلامی ممالک کی طرف سے شامی مسلمانوں کے لیے اخلاقی تعاون کا فقدان نظر آتا ہے. چند ایک ممالک کو چھوڑ کر شاید پورے عالم اسلام کے لیے شامی مسلمانوں کے اس مسئلے میں کوئی دلچسپی کا عنصر موجود نہیں. اس شدید تعاونی بحران کے باوجود شام کے مظلوم مسلمانوں کی جرات و شجاعت کو سلام کہیے کہ وہ نہ صرف ایک ظالم کے آگے سر جھکانے کو تیار نہیں ہوئے بلکہ وہ مایوسی کے نام تک سے ناواقف ہیں.
خیر یہ بات ٹھیک ہے کہ امریکا اور اسرائیل کسی بھی اسلامی ملک کو طاقتور نہیں دیکھنا چاہتے، یہی وجہ ہے وہ ان ممالک میں فرقہ وارانہ خانہ جنگیوں میں اہم کردار ادا کرتے رہتے ہیں، لیکن ہم مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے.
شام میں قیامت کی ہولناکیاں جاری ہیں، مظلوم مسلمان آسمان کی جانب نظریں اور ہاتھ اٹھا اٹھا کر مسلم ممالک کی بزدلی کی شکایت رب العزت سے کر رہے ہیں کہ کسی بھی مسلم ملک اور نام نہاد انسان دوست ملک کو بچوں کے چیتھڑے اڑتے نظر نہیں آتے، عراق کی مدد کرنے والے ایران، داعش کے خود ساختہ خلیفہ، سعودیہ، جو مصر میں فوجی حکومت کے لیے اربوں ڈالر کی امداد دے سکتا ہے لیکن شامی صدر کے خلاف سب خاموش ہیں.
شام کے مظلوم بے یار و مددگار مسلمان اپنی جان و عزت کی حفاظت کے لیے دنیا بھر سے بھیک مانگ رہے ہیں، کہاں ہیں وہ جہادی تنظیمیں، جو مسلم ممالک میں مساجد، مزارات، بے قصور مسلمانوں کے قتل عام پر جہاد کے فتوی جاری کرتی ہے لیکن انھی شام کے لاوارث مسلمان نظر نہیں آ رہے.
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ غیر مسلم ممالک امریکا، برطانیہ، اسرائیل کی سازشوں کو سمجھنے کے باوجود ہم دانستہ اور غیر دانستہ ان کے اہلکار بنتے جا رہے ہیں.
مسلم حکمرانوں کے پاس مظلوم شامی مسلمانوں کی مدد کے بے شمار طریقے موجود ہیں حکمران بیک آواز ہو کر عالمی دباؤ کے ذریعے اس اندھے ظلم کو رکوائیں۔ اپنا سیاسی وزن انہیں مظلوموں کے پلڑے میں ڈالیں۔ ظلم کا نشانہ بننے والے وہاں کے شہریوں کو مالی تعاون فراہم کریں.
ان کو اپنے ہاں پناہ دے کر اپنا مذہبی فریضہ ادا کریں. میڈیا ذرائع حق ، سچ اور انصاف کی آواز بلند کریں. یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ ذرائع ابلاغ اس وقت کا سب سے بڑا جہاد اور دفاع کا ذریعہ ہیں.اگر وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں، صرف سچ اور حق کو نکھار کر اقوام عالم کے سامنے رکھ دیں، ان کا فریضہ ادا ہو جائے گا.
ان شاء اللہ آج نہیں تو کل جلد یا بدیر مظلوموں کو انصاف مل کر رہے گا.
بحیثیت مسلمان شامی مسلمانوں کا درد ہمارے دل میں جاگزیں ہونا چاہیے.اس بات سے تو کوئی مسلمان بھی خالی نہ رہے کہ اپنے تمام مظلوم مسلمان بھائیوں، بالخصوص شامیوں کی اس شام غم سے نجات کے لیے اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلا کر مسلسل دعا کرتا رہے.
اللہ رب العالمین شامی مسلمانوں کو ظالموں کے ظلم سے محفوظ فرمائے آمین
اللهم احفظ بلاد الشام و بلاد المسلمين اللهم احفظهم بحفظك اللهم امين يارب العالمين بالمصطفي الكريم صلي الله عليه وسلم.
ا======================|
✍🏼 از قلم*محمد گلفام رضا برکاتی سعدی*
خادم تدریس و افتاء
دارالعلوم صدر الأفاضل
اسلام نگر کرولا مرادآباد یوپی
http://m.facebook.com/Alahazrat-Institute-of-Moral-Science-1572595282957054/
♦ *کسے خبر تھی کہ لیکر چراغِ مصطفوی*
♦ *جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی*
شام میں اب تک لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار جا چکا ہے اور اس قتل عام سے کسی بھی طور پر متاثرہ خاندانوں اور افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے. سیکڑوں افراد ملک اور بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے. بے شمار گھروں کومنہدم کر کے اور اجاڑ کر ویرانیوں میں دبدیل کر دیا گیا. اخبارات کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں ہر ہفتے اوسطاً ایک ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بنتے ہیں، چنانچہ گزشتہ پانچ سالوں اور چند ماہ اور ان چند دنوں میں تقریباً دو لاکھ 60ہزار افراد موت کے گھاٹ اُتارے جا چکے ہیں.
قارئین کرام! شامی مسلمانوں پر اتنے مظالم ہونے کے باوجود بهی آج اسلامی ممالک کی طرف سے شامی مسلمانوں کے لیے اخلاقی تعاون کا فقدان نظر آتا ہے. چند ایک ممالک کو چھوڑ کر شاید پورے عالم اسلام کے لیے شامی مسلمانوں کے اس مسئلے میں کوئی دلچسپی کا عنصر موجود نہیں. اس شدید تعاونی بحران کے باوجود شام کے مظلوم مسلمانوں کی جرات و شجاعت کو سلام کہیے کہ وہ نہ صرف ایک ظالم کے آگے سر جھکانے کو تیار نہیں ہوئے بلکہ وہ مایوسی کے نام تک سے ناواقف ہیں.
خیر یہ بات ٹھیک ہے کہ امریکا اور اسرائیل کسی بھی اسلامی ملک کو طاقتور نہیں دیکھنا چاہتے، یہی وجہ ہے وہ ان ممالک میں فرقہ وارانہ خانہ جنگیوں میں اہم کردار ادا کرتے رہتے ہیں، لیکن ہم مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے.
شام میں قیامت کی ہولناکیاں جاری ہیں، مظلوم مسلمان آسمان کی جانب نظریں اور ہاتھ اٹھا اٹھا کر مسلم ممالک کی بزدلی کی شکایت رب العزت سے کر رہے ہیں کہ کسی بھی مسلم ملک اور نام نہاد انسان دوست ملک کو بچوں کے چیتھڑے اڑتے نظر نہیں آتے، عراق کی مدد کرنے والے ایران، داعش کے خود ساختہ خلیفہ، سعودیہ، جو مصر میں فوجی حکومت کے لیے اربوں ڈالر کی امداد دے سکتا ہے لیکن شامی صدر کے خلاف سب خاموش ہیں.
شام کے مظلوم بے یار و مددگار مسلمان اپنی جان و عزت کی حفاظت کے لیے دنیا بھر سے بھیک مانگ رہے ہیں، کہاں ہیں وہ جہادی تنظیمیں، جو مسلم ممالک میں مساجد، مزارات، بے قصور مسلمانوں کے قتل عام پر جہاد کے فتوی جاری کرتی ہے لیکن انھی شام کے لاوارث مسلمان نظر نہیں آ رہے.
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ غیر مسلم ممالک امریکا، برطانیہ، اسرائیل کی سازشوں کو سمجھنے کے باوجود ہم دانستہ اور غیر دانستہ ان کے اہلکار بنتے جا رہے ہیں.
مسلم حکمرانوں کے پاس مظلوم شامی مسلمانوں کی مدد کے بے شمار طریقے موجود ہیں حکمران بیک آواز ہو کر عالمی دباؤ کے ذریعے اس اندھے ظلم کو رکوائیں۔ اپنا سیاسی وزن انہیں مظلوموں کے پلڑے میں ڈالیں۔ ظلم کا نشانہ بننے والے وہاں کے شہریوں کو مالی تعاون فراہم کریں.
ان کو اپنے ہاں پناہ دے کر اپنا مذہبی فریضہ ادا کریں. میڈیا ذرائع حق ، سچ اور انصاف کی آواز بلند کریں. یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ ذرائع ابلاغ اس وقت کا سب سے بڑا جہاد اور دفاع کا ذریعہ ہیں.اگر وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں، صرف سچ اور حق کو نکھار کر اقوام عالم کے سامنے رکھ دیں، ان کا فریضہ ادا ہو جائے گا.
ان شاء اللہ آج نہیں تو کل جلد یا بدیر مظلوموں کو انصاف مل کر رہے گا.
بحیثیت مسلمان شامی مسلمانوں کا درد ہمارے دل میں جاگزیں ہونا چاہیے.اس بات سے تو کوئی مسلمان بھی خالی نہ رہے کہ اپنے تمام مظلوم مسلمان بھائیوں، بالخصوص شامیوں کی اس شام غم سے نجات کے لیے اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلا کر مسلسل دعا کرتا رہے.
اللہ رب العالمین شامی مسلمانوں کو ظالموں کے ظلم سے محفوظ فرمائے آمین
اللهم احفظ بلاد الشام و بلاد المسلمين اللهم احفظهم بحفظك اللهم امين يارب العالمين بالمصطفي الكريم صلي الله عليه وسلم.
ا======================|
✍🏼 از قلم*محمد گلفام رضا برکاتی سعدی*
خادم تدریس و افتاء
دارالعلوم صدر الأفاضل
اسلام نگر کرولا مرادآباد یوپی
http://m.facebook.com/Alahazrat-Institute-of-Moral-Science-1572595282957054/