🌴 *عاشقان اہل بیت سبیل امام حسین،نذرونیاز ،تلاوت قرآن اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کریں*
🌴 *صبح ِقیامت تک اسلامی اصولوں کی پامالی کی گرداب میں امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات نمونہ عمل اور حوصلوں کی بلندی کا سبب ہے۔*🌴 *سنّی دعوت اسلامی کے اٹھارہویں دس روزہ ذکر تاجدارکربلا میں مولاناسیدمحمد امین القادری صاحب کا انقلاب آفریں خطاب*
9اکتوبربروز اتوار2016ء
(میمن رضوان نوری):
نواسہ رسول سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ ایک تحریک ،انقلاب اور کلچر کانام ہے۔ باطل کے خلاف سینہ سپر ہوجانا امام حسین اعظم رضی اللہ عنہ کا شیوہ ہے۔آپ اسلام کے محافظ و پاسبان اور شریعت اسلامیہ کے پاسدار تھے ۔جب جب اہل اقتدار بگڑیں گے صبح قیامت تک حسین اعظم رضی اللہ عنہ کی شہادت دیوانگان عشق محمد کی رہنمائی اور رہبری کرے گی۔ آپ نے یزید کی اطاعت و بیعت سے صاف انکار کردیا اور اس کی آمریت کو للکارا ۔ اپنے بہتر(72)عزیز و اقارب کے ساتھ قربانی دے دی مگر شریعت سے انحراف گوارہ نہ کیا ۔حالات کی ستم ظریفی آپ کے پائے نا ز کو متزلزل نہ کرسکی ،ظلم و جور کی آندھیاں پاش پاش ہو گئیں ،مگر عزم حسینی کا کوہِ محکم مستقیم رہا ۔تا قیام قیامت باطل کی معرکہ آرائی ،اسلامی اصولوں کی پامالی کی گرداب میں امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات نمونہ عمل ہے اور حوصلوں کی بلندی کا سبب ،جب بھی باطل و طاغوتی قوتیں افکارِ اسلامی پر حملہ آور ہوں گی سیدنا امام ِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت خونِ تازہ فراہم کرکے ہماری رہنمائی کرے گی ۔ ان فکرانگیز جملوںکا اظہار ۹اکتوبر بروز اتوار کوسواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی کے زیر اہتمام نورباغ چوک ہزارکھولی (مالیگاﺅں) میں منعقدہ اجتماع بنام *”ذکر تاجدارِکربلا“*میں مولانا الحاج سیدمحمد امین القادری صاحب (نگراں سنّی دعوت اسلامی)نے کیا۔
مولاناموصو ف نے کہاکہ حضورﷺنے فرمایا:” اے فاطمہ!حسین کو رُلایا نہ کرو،حسین کے رونے سے میرا دل دکھتاہے۔“،”امام حسن اور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔“(ترمذی) اور فرمایا: ”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں۔“ (ترمذی شریف)ایک بچہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے قدموں کی خاک اپنی پیشانی پر ملتاہے،اس بچے کے متعلق رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ قیامت کے دن میں اس بچے اور اس کے والدین کی شفاعت کروں گا۔مولاناموصوف نے فرمایاکہ ذکرِ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کرنااور سن کررونا کوئی بدعت نہیں بلکہ حضور ﷺ، سیدناجبرئیل علیہ السلام اور صحابہ کرام کی سنت ہے۔اس پر مولاناموصوف نے متعدد روایتوں کا ذکرفرمایاجس میں سیدالشہداکی شہادت کا ذکر موجود ہے اورجسے سن کر رسول ،خانوادہ ¿ رسول اور صحابہ کرام نے آنسو بہائے ہیں۔
مولاناموصوف نے فرمایاکہ اصحاب کہف کا نام گھر میں لکھنے سے چوری نہیں ہوتی اور آگ نہیں لگتی،اسی طرح پنج تن پاک کا نام گھر میں لکھنے سے ڈکیتی نہیں ہوگی اور کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا،اس لیے کہ اصحاب کہف نے صرف اپنا ایمان بچایاتھاجبکہ خانوادہ نبوت نے اپنا سب کچھ قربان کرکے صبح قیامت تک کے لیے اسلام کو بچایاہے۔رسول اکرم ﷺنے فرمایاکہ جب بچپن میں امام حسین روتے تو سدرہ کے مکیں سیدناجبرئیل علیہ السلام جھولاجھلاتے،حسنین کریمین کی کشتی کا اہتمام کرتے اور ان کی خوشخطی کے فیصلے کے لیے جنت سے پھل لاتے ہیں۔یوم عاشورہ کو اہل بیت اطہار کے نام سے سبیل ،نذرونیازاور تلاوت قرآن وفاتحہ خوانی کے حوالے سے مولاناموصوف نے فرمایاکہ فتاویٰ عزیزیہ میںعلامہ شاہ عبدالعزیز رحمة اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ دسویں محرم کو میں مدرسے کی چھٹی کرتاہوں اس لیے کہ اس دن نواسہ ¿ رسول نے اسلام کی خاطر اپنا گھربار قربان کیاتھا،نذرونیاز وفاتحہ کااہتمام کرتاہوں اور کھڑے ہوکر سلام پڑھتاہوں۔اجتماع براہ راست یوٹیوب اور اینڈرائیڈ موبائل پرایس ڈی آئی اپلی کیشن پر نشر کیاگیا، اجتماع میںعلما،حفاظ،ائمہ مساجد اور عمائدین شہر کے ساتھ ہزاروں عاشقان اہل بیت نے شرکت کیں۔صلوٰة وسلام ودعاپر اجتماع کا اختتام ہوا۔
No comments:
Post a Comment