Monday, 10 October 2016

مزید مصنوعی خانہ کعبہ تعمیر کرنیکا اعلان، اہم وہابی تنظیم کا انکشاف

*مزید مصنوعی خانہ کعبہ تعمیر کرنیکا اعلان، اہم وہابی تنظیم کا انکشاف*


اکتوبر 10, 2016  


   
نیروبی، کینیا (قدرت روزنامہ10اکتوبر2016) صومالیہ کے شہر خووان میں مصنوعی خانہ کعبہ بنانے حج اور عمرہ مناسک ادا کروانے کے بعد لوگوں کو حاجی قرار دینے والی وہابی تنظیم الشباب کے حوالے سے مزید معلومات ملی ہیں۔ روزنامہ خبریں کے رپورٹر امیر حمزہ کھوکھر کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ الشباب وہابی تنظیم 2006 سے قائم ہے اس کے لیڈر کا نام احمد عمر ابو عبیدہ ہے۔وہابی تنظیم کا پورا نام حرکة الشباب المجاہدین ہے۔ ہیڈ کوارٹر کسمایو میں جو صومالیہ کے لوئر جوبا علاقے میں واقع تھا۔ 2012میں مغربی صومالیہ کے شہر ”براوے“ منتقل ہو گیا۔ جنوبی صومالیہ کا سوفیصد علاقہ ان کے قبضہ میں جس کے ساتھ کینیا کی سرحد لگتی ہے۔ 2012ءمیں الشباب کا باقاعدہ الحاق القاعدہ سے ہوگیا۔ شروع میں یہ وہابی تنظیم ”اسلامک کورٹس یونین“ کا حصہ تھی اس یونین نے صومالیہ کی حکومت کے خلاف الگ وہابی شریعت عدالتیں بنا رکھی تھیں لیکن بعد میں اسلامک یونین کی غالب تعداد الشباب قائم کر لی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اسلام کے دشمنوں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔ اگرچہ صومالیہ میں ایک مرکزی حکومت قائم ہے لیکن صدر حسن شیخ محمد کی حیثیت اتنی ہے کہ صومالیہ کے دس سے پندرہ فیصد علاقوں پر ہی اس کا عمل دخل ہے اور وہابی الشباب کے غلبے کی وجہ سے صدر بھی ان کی بات ماننے پر مجبور ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے الشباب کو انتہا پسند جہادی گروپ قرار دیا ہے۔ القاعدہ کے الشباب سے تعلقات القاعدہ کے علاوہ انتہا پسند تنظیم بوکو حرام سے بھی بتائے جاتے ہیں۔ صومالیہ کی واحد بندرگاہ علاقے میں سب سے بڑی سمجھی جاتی ہے جہاں بے شمار جہاز آتے ہیں۔ الشباب کی مالی حالت انتہائی مضبوط ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ان کے بحری قزاقوں یعنی سمندر میں بحری جہازوں کو لوٹنے والے ڈاکوﺅں سے گہرے تعلقات ہیں اور اس لوٹ مار میں انہیں باقاعدہ حصہ ملتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر اور جعلی حج اور عمرے کو صومالیہ کے عام سنی لوگ پسند نہیں کرتے اور اسے کفر سے تعبیر کرتے ہیں تین چار مرتبہ اس عمارت پر منظم حملہ ہو چکا ہے ہر بار حملہ آور مصنوعی کعبہ کے ساتھ جعلی حطیم اور جعلی مقام ابراہیم کو توڑ پھوڑ دیتے ہیں لیکن وہابی الشباب کے لوگوں کے پاس بے شمار اسلحہ ہے لہٰذا وہ ہر بار سنی حملہ آوروں کو اسلحہ کے زور پر علاقے سے نکال دیتے ہیں اور مصنوعی کعبہ جعلی حلیم اور جعلی مقام ابراہیم کی دوبارہ مرمت کر لی جاتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صومالیہ میں مسلسل بغاوتوں اور دہشتگرد تنظیم الشباب کے حملے کی وجہ سے آبادی کا بہت مو ¿ثر حصہ بالخصوص الشباب کے مخالفین دوسرے پڑوسی ممالک کے علاوہ کینیا میں پناہ لے چکے ہیں جو پر امن ملک ہے اور جہاں عیسائی حکمران ہیں جو خود کو مغربی تہذیب اور ممالک سے منسلک تصور کرتے ہیں۔ کینیا میں مالدار لوگ تجارت کرتے ہیں، عمارتیں تعمیر کرتے ہیں جنہیں کرائے پر دیا جاتا ہے جبکہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ امن و امان کی بہتر صورتحال کے پیش نظر ملازمتیںکرتے ہیں۔ کینیا کا شاید ہی کوئی ایسا دفتر یا کارخانہ ہو جہاں صومالیہ سے آئے مہاجرین کام نہ کرتے ہوں۔ خود میرے پاس کئی ملازم صومالیہ سے بھاگ کر آئے ہیں اور بہت سے فلیٹوں میں بحیثیت کرائے دار رہتے ہیں۔ الشباب کی تنظیم مصنوعی خانہ کعبہ اور دیگر تعمیرات کی دن رات حفاظت کرتی ہے۔ اس کے باوجود آج تک مصنوعی کعبہ پر پانچ بار سنگین حملے ہو چکے ہیں۔

حج کے تمام مناسک کی نگرانی. وہابی الشباب کے مسلح پہرے دار کرتے ہیں جو باقاعدہ یونیفارم میں ہوتے ہیں جبکہ الشباب کے عام کارکن اور فوجی یونیفارم نہیں پہنتے۔ صومالیہ کے عوام سے ان کی شناخت کرنا مشکل ہے اور یہ لوگ ہر عمارت دفتر اور کارخانے میں موجود ہیں اور صرف اپنے اسلحے سے پہچانے جاتے ہیں۔ صومالیہ میں واقع اس مصنوعی کعبہ اور متعلقہ عمارات کے علاوہ یہ خبر بھی عام ہے کہ بعض دوسرے افریقی ممالک میں بھی اسی طرز کی عمارتیں بنا کر مصنوعی حج اور مصنوعی عمرے کا اہتمام کیا جائے گا۔ ترکی کے فتح اللہ گولن نے جس طرح دنیا کے کئی ممالک میں سکول اور ہسپتال تعمیر کروائے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ صومالیہ میں بھی سکولوں کی عمارتیں اور دو بڑے ہسپتالوں کی عمارت تعمیر کی لیکن الشباب کے انتہا پسندوں نے سکول بند کر دئیے اور عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔ ہسپتالوں کی عمارتوں میں اپنے اسلحہ خانے بنا لیے۔ کینیا کے عام لوگ وہابی الشباب سے سخت نفرت کرتے ہیں کیونکہ وقتاً فوقتاً ان کے دہشتگرد کینیا میں کارروائیاں کر کے امن کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔


No comments:

Post a Comment