Wednesday, 12 October 2016

*صدر ترکی کے امریکہ کے خلاف سخت بیانات*



صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ اب کے بعد ہم بھی دہشت گردوں کی واپسی کے لیے امریکہ جیسا موقف اپنائیں گے
12.10.2016 ~ 12.10.2016

صدر رجب طیب ایردوان نے   "دہشت گرد تنظیم   PKK  کے سرغنہ    کو  حوالےکردیا اور ایک دوسری   دہشت گرد تنظیم فیتو  کے  سرغنہ کو   لے  لیا" کہتے ہوئے    امریکہ کے خلاف سخت رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

انقرہ میں  قومی ثقافت و کنونشن سنٹر   میں  جج اور  جمہوری اٹارنی امیدواروں کی  قرع اندازی کی تقریب سے  خطاب کرنے والے   صدر ایردوان  کا کہنا ہے کہ اگر  فیتو کے سرغنہ  فتح اللہ گولن  کی ترکی واپسی کے  عمل میں  طول  آیا تو   اس وقت  ہمارے پاس کہنے کو بہت کچھ ہو گا۔

امریکی   اٹارنیوں کو   دہشت  گرد تنظیم فیتو کی وساطت سے  ترکی لاتے ہوئے ان کی  ہر طرح سے آؤ بھگت کیے  جانے کی یاد دہانی کرانے والے  جناب ایردوان نے  بتایا کہ  ان اٹارنیوں نے امریکہ  واپسی پر  جمہوریہ ترکی کے ایک  شہری کو   اس ملک  میں داخلے کے وقت  گرفتار کر لیا جو کہ  6 ماہ سے جیل میں بند ہے اور    کے خلاف عدالتی      بھی    شروع نہیں  کی گئی۔

صدر نے کہا کہ " آپ لوگ کہتے ہو کہ ہم  غیر جانبدار اور  خود مختار  ہیں    تو پھر گولن کی کیونکر جانبداری کر رہے ہو۔  ہم آپ سے کہیں زیادہ جانبدار  ہیں کیونکہ ہمارا عدالتی نظام   خود  مختار ہے۔ "

ترکی سے     دہشت گردوں کو   ان کی درخواست پر    ہمیشہ   ان کے     حوالے کیا گیا ہے لیکن جب ہماری باری آئی ہے تو  یہ     گولن کی  حوالگی کو   مسترد کر تے ہوئے  طرح طرح کے بہانے بنا  رہے ہیں۔    اب کے بعد ہم بھی انہی کے لائحہ عمل کو اپنائیں  گے۔  ایک  جانب ہم حکمت عملی  حصہ دار ہیں   تو دوسری  جانب       ہم سے    اجنبیوں  جیسا  رویہ  رکھا جا رہا ہے، یہ امر ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ   گولن  سترہ برسوں سے  امریکہ  میں مقیم ہے، اگر ایک ملک  نے تمھارے ملک میں مقیم   شخص کو دہشت گرد قرار دیا ہے تو پھر اس  شخص کو  اس ملک کے حوالے کرو گے۔


No comments:

Post a Comment